سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
187. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الضُّحَى
باب: صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1381
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟، قَالَتْ:" نَعَمْ، أَرْبَعًا وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ".
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز الضحی (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ کہا: ہاں، چار رکعت، اور جتنا اللہ چاہتا زیادہ پڑھتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 13 (719)، سنن الترمذی/الشمائل (288) سنن النسائی/الکبري الصلاة 67 (479)، (تحفة الأشراف: 17967)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/74، 95، 120، 123، 145، 156، 168، 172، 265) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کم سے کم دو رکعت، اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت ہے، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1381  
´صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔`
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز الضحی (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ کہا: ہاں، چار رکعت، اور جتنا اللہ چاہتا زیادہ پڑھتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1381]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہواکہ ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علاوہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضحیٰ (چاشت)
کی نمازپڑھتے دیکھا ہے۔
اور مسئلہ تو ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے بھی ثابت ہوجاتا ہے۔

(2)
ضحیٰ کی نماز آٹھ رکعت سے کم یا زیادہ بھی پڑھی جاسکتی ہے اس کی کم از کم مقدار دو رکعت ہے۔ (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب صلاۃ الضحیٰ۔
۔
۔
، حدیث: 721، 720)

فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعتیں پڑھی تھیں۔
حدیث 1379 میں اسی واقعہ کی طرف اشار ہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1381