سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
190. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ التَّسْبِيحِ
باب: صلاۃ التسبیح کا بیان۔
حدیث نمبر: 1387
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّاهُ،" أَلَا أُعْطِيكَ، أَلَا أَمْنَحُكَ، أَلَا أَحْبُوكَ، أَلَا أَفْعَلُ لَكَ عَشْرَ خِصَالٍ إِذَا أَنْتَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، غَفَرَ اللَّهُ لَكَ ذَنْبَكَ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، وَقَدِيمَهُ وَحَدِيثَهُ، وَخَطَأَهُ وَعَمْدَهُ، وَصَغِيرَهُ وَكَبِيرَهُ، وَسِرَّهُ وَعَلَانِيَتَهُ، عَشْرُ خِصَالٍ: أَنْ تُصَلِّيَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، فَإِذَا فَرَغْتَ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ، قُلْتَ وَأَنْتَ قَائِمٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً، ثُمَّ تَرْكَعُ فَتَقُولُ وَأَنْتَ رَاكِعٌ عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَهْوِي سَاجِدًا فَتَقُولُهَا وَأَنْتَ سَاجِدٌ عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ تَرْفَعُ رَأْسَكَ مِنَ السُّجُودِ فَتَقُولُهَا عَشْرًا، فَذَلِكَ خَمْسَةٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، تَفْعَلُ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُصَلِّيَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ مَرَّةً فَافْعَلْ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَفِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّةً، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِي عُمُرِكَ مَرَّةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ سے اچھا سلوک نہ کروں؟ کیا میں آپ کو دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ اس کو اپنائیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے اور پچھلے، نئے اور پرانے، جانے اور انجانے، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سبھی گناہ بخش دے، وہ دس خصلتیں یہ ہیں: آپ چار رکعت پڑھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھیں، جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہو جائیں تو کھڑے کھڑے پندرہ مرتبہ  «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہیں، پھر رکوع کریں، اور بحالت رکوع اس تسبیح کو دس مرتبہ کہیں، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھائیں اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ میں جائیں اور بحالت سجدہ ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھائیں، اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ کریں، اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھائیں اور ان کلمات کو دس مرتبہ کہیں، تو یہ ہر رکعت میں پچھتر (۷۵) مرتبہ ہوا، چاروں رکعتوں میں اسی طرح کریں، اگر آپ سے یہ ہو سکے تو روزانہ یہ نماز ایک مرتبہ پڑھیں، اور اگر یہ نہ ہو سکے تو ہفتہ میں ایک بار پڑھیں، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینے میں ایک بار پڑھیں، اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو اپنی عمر میں ایک بار پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الدارمی/الصلاة 303 (1297)، (تحفة الأشراف: 6038) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود، تحت الحديث 1297  
1297۔ اردو حاشیہ:
صلوۃ تسبیح کی احادیث کی اسانید پر کچھ کلام ہے، مگر مجموعی لحاظ سے یہ صحیح ثابت ہے۔ جیسے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے تحقیق کی ہے۔ علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ کا اس کو موضوعات میں شمار کرنا قطعاً صحیح نہیں ہے۔ مذکورہ بالا پہلی حدیث جزء القراء خلف الامام بخاری کے علاوہ سنن ابن ماجہ، صحیح ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں مروی ہے۔ امام بیہقی وغیرہ نے اس کو صحیح کہا ہے۔ امام ابوداؤد کے فرزند ابوبکر سے مروی ہے کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ صلاۃ التسبیح میں یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے۔ ابن مندہ، آجری، خطیب، ابوسعد سمعانی، ابوموسیٰٰ مدینی، ابوالحسن بن مفضل، منذری، ‘ ابن الصلاح اور نووی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ امام ابن المبارک اس کے قائل وفاعل تھے۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1297