ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظر فرماتا ہے، پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے) دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1390
´نصف شعبان کی رات کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظر فرماتا ہے، پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے) دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1390]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) شب براءت (شعبان کی پندرہویں رات) کے فضائل میں جتنی روایات آتی ہیں۔ وہ سب کی سب اکثر علماء کے نزدیک ضعیف ہیں۔ حتیٰ کہ یہ (1390) روایت بھی اس لئے ان علماء کے نزدیک اس رات کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں ہے۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی اکثر روایات ضعیف ہیں۔ لیکن صرف یہ روایت (1390) ان ک نزدیک حسن ہے۔ اس لئے ان کے مؤقف کی رو سے اس حدیث میں شب براءت کی فضیلت کا بیان ہے۔
(2) اس رات اللہ سے مغفرت کی دعا کرنا مناسب ہے۔ آتش بازی اور مخصوص کھانے تیار کرنا یا اس قسم کی دوسری رسمیں خود ساختہ ہیں۔ ان سے پرہیزضروری ہے۔ افضل اوقات کے فضائل وبرکات سے صرف توحید والے کو حصہ ملتا ہے۔ شرک اکبر کا مرتکب ان سے محروم رہتا ہے۔
(3) مسلما ن بھائی سے ناحق دشمنی رکھنا اللہ کی رحمت سے محرومی کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1390
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنے استاد محمد بن اسحاق کی سند سے یہ روایت بیان کی تو انہوں نے ضحاک بن عبدالرحمٰن اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے درمیان ضحاک کے باپ کا واسطہ بیان کیا۔