سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
196. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
باب: بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1410
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى، وَإِلَى مَسْجِدِي هَذَا".
ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مساجد: مسجد الحرام، مسجد الاقصیٰ اور میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف (ثواب کی نیت سے) سفر نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث أبي سعید الخدري أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مکة والمدینة 6 (1188، 1189)، صحیح مسلم/المناسک 74 (827)، سنن الترمذی/الصلاة 127 (326)، (تحفة الأشراف: 4279)، وحدیث عبد اللہ بن عمر و بن العاص قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8913)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/7، 34، 45، 51، 59، 62، 71، 77) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1410  
´بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مساجد: مسجد الحرام، مسجد الاقصیٰ اور میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف (ثواب کی نیت سے) سفر نہ کیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1410]
اردو حاشہ:
فائدہ:
زیارت کے لئے سفر صرف ان تین مساجد کی طرف جائز ہے۔
اس کے علاوہ کسی جائز مقصد کےلئے سفر کرکے کسی بھی مقام پرجانا جائز ہے۔
مثلاً حصول علم کےلئے جہاد کے لئے علماء وصلحاء سے ملاقات کےلئے اقارب اور احسباب سےملاقات کے لئے یا تجارت اور ملازمت کےلئے اسی طرح جو شخص مدینہ میں موجود ہے۔
تو وہ مسجد قباء میں جائے تو یہ بھی جائز ہے کیونکہ یہ سفر نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1410