سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
203. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ النَّافِلَةِ حَيْثُ تُصَلَّى الْمَكْتُوبَةُ
باب: فرض نماز پڑھنے کی جگہ پر نفل پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1428
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يُصَلِّي الْإِمَامُ فِي مُقَامِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْمَكْتُوبَةَ، حَتَّى يَتَنَحَّى عَنْهُ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام اس جگہ سنت (نفل نماز) نہ پڑھے جہاں پر اس نے فرض پڑھائی ہے، جب تک کہ وہاں سے دور نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 157 (848 تعلیقاً)، سنن ابی داود/الصلاة 73 (616)، (تحفة الأشراف: 11517) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسری حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عثمان بن عطاء ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 629)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 616  
´امام اپنی جگہ پر نفل پڑھے اس کے حکم کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام نے جس جگہ نماز پڑھائی ہو، اسی جگہ (سنت یا نفل) نہ پڑھے، حتیٰ کہ وہاں سے ہٹ جائے۔‏‏‏‏ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: عطاء خراسانی کی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 616]
616۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ روایت گو سنداً ضعیف ہے، لیکن یہ مسئلہ صحیح ہے، کیونکہ دیگر رویات سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ جیسے صحیح مسلم میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: جب تم جمعہ پڑھ لو تو اس کے بعد اسے دوسری نماز سے مت ملاؤ، حتی کہ بات کر لو وہاں سے نکل جاؤ۔ اسی روایت میں آگے یہ بھی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم کسی نماز کو کسی نماز کے ساتھ نہ ملائیں، حتی کہ ہم گفتگو کر لیں یا اس جگہ سے نکل جائیں۔ اس حدیث کے الفاظ میں عموم ہے جس سے مسئلہ زیربحث کے لیے استدلال کرنا صحیح ہے۔ [صحيح مسلم, حديث: 883]
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [فتح الباري: 2؍ 335]
➋ حکمت اس میں یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ جگہوں پر سجدہ ثبت ہو۔ یہ مقامات قیامت کے روز گواہی دیں گے جیسے کہ آیت کریمہ «يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا» [الزلزال: 4]
زمین اس دن خبریں بتائے گی۔ کے تفسیر میں آتا ہے۔
➌ ابوداؤد کی سند میں انقطاع ہے مگر دیگر شواہد کی روشنی میں حدیث صحیح ہے۔ [شيخ الباني]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 616   
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مغیرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ: (اس کی سند میں بقیہ ضعیف ہیں، ابو عبد الرحمن مجہول ہیں، اور عثمان ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح