سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
12. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْكَفَنِ
باب: کفن کے لیے کون سا کپڑا اچھا اور مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 1474
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ہو، تو اسے اچھا کفن دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 19 (995)، (تحفة الأشراف: 12125) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اچھے کفن سے مراد کپڑے کی صفائی اور سفیدی ہے، قیمتی کپڑا مراد نہیں، اس لئے کہ قیمتی کفن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1474  
´کفن کے لیے کون سا کپڑا اچھا اور مستحب ہے؟`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ہو، تو اسے اچھا کفن دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1474]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اچھے کفن سے مراد یہ ہے کہ صاف ستھرا ہو۔
اتنا موٹا ہو کہ بدن کو چھپا لے، اتنا بڑا ہوکہ پورا جسم چھپ جائے اور درمیانی قسم کا ہو۔
بہت زیادہ نفیس اور قیمتی مراد نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1474