سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
13. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّظَرِ إِلَى الْمَيِّتِ إِذَا أُدْرِجَ فِي أَكْفَانِهِ
باب: میت کو کفن میں لپیٹتے وقت دیکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1475
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا قُبِضَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُدْرِجُوهُ فِي أَكْفَانِهِ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَأَتَاهُ فَانْكَبَّ عَلَيْهِ وَبَكَى".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: انہیں کفن میں داخل نہ کرنا جب تک کہ میں دیکھ نہ لوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور ان کے اوپر جھک کر روئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1708، ومصباح الزجاجة: 525) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں ابو شیبہ یوسف بن ابراہیم منکر الحدیث ہیں، بلکہ یہ صاحب عجائب کے نام سے مشہور ہیں)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1475  
´میت کو کفن میں لپیٹتے وقت دیکھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: انہیں کفن میں داخل نہ کرنا جب تک کہ میں دیکھ نہ لوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور ان کے اوپر جھک کر روئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1475]
اردو حاشہ:
فائده:
یہ روایت تو ضعیف ہے۔
تاہم دیگر ر وایات سے ثابت ہے۔
کہ میت کا چہرہ بھی دیکھنا جائز ہے۔
اور غم اور صدمے کے وجہ سے آنکھوں سے آنسووں کا جاری ہوجانا بھی قابل ملامت نہیں۔
رسول اللہﷺ کا اپنے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر رونا ایک اور روایت میں بھی مذکور ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1589)
 اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریمﷺ کے چہرے مبارک سے کپڑا ہٹا کر زیارت کی اور بوسہ دیا۔ (سنن ابی ماجة، حدیث: 1457)
 یہ واقعہ غسل اور کفن سے پہلے کا ہے۔
تاہم یہ سمجھاجا سکتا ہے کہ میت کی زیارت غسل اور کفن سے پہلے بھی جائز ہے اور بعد میں بھی کیونکہ بظاہر فرق کی کوئی دلیل نہیں۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1475