سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
28. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الشُّهَدَاءِ وَدَفْنِهِمْ
باب: شہداء کی نماز جنازہ اور ان کی تدفین۔
حدیث نمبر: 1513
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" أُتِيَ بِهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلَ يُصَلِّي عَلَى عَشَرَةٍ عَشَرَةٍ، وَحَمْزَةُ هُوَ كَمَا هُوَ، يُرْفَعُونَ، وَهُوَ كَمَا هُوَ مَوْضُوعٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن شہداء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے، تو آپ دس دس آدمیوں پر نماز جنازہ پڑھنے لگے، اور حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش اسی طرح رکھی رہی اور باقی لاشیں نماز جنازہ کے بعد لوگ اٹھا کر لے جاتے رہے، لیکن حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش جیسی تھی ویسی ہی رکھی رہی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6497، ومصباح الزجاجة: 540) (صحیح)» ‏‏‏‏ (شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1513  
´شہداء کی نماز جنازہ اور ان کی تدفین۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن شہداء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے، تو آپ دس دس آدمیوں پر نماز جنازہ پڑھنے لگے، اور حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش اسی طرح رکھی رہی اور باقی لاشیں نماز جنازہ کے بعد لوگ اٹھا کر لے جاتے رہے، لیکن حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش جیسی تھی ویسی ہی رکھی رہی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1513]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
وہ شہید جو کفار کے ساتھ معرکہ میں جام شہادت نوش کرتا ہے۔
اسے غسل نہیں دیا جاتا اگرچہ اس پر جنابت کی وجہ سے غسل واجب بھی ہو بلکہ اسے اس کے جنگی لباس ہی میں دفن کرنے کا حکم ہے۔
جیسا کہ جنگ احد میں حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ یہ صورت حال پیش آئی تھی۔
کہ وہ جنگ سے پہلے جنبی تھے۔
پھر جنگ میں شہید ہوگئے۔
تو نبی کریمﷺنے انہیں بغیر غسل دیے دفن کرنے کا حکم دیا۔
پھر فرمایا میں نے دیکھا کہ فرشتے ان کو غسل دے رہے ہیں۔
دیکھئے: (الطبراني، 391/11، حدیث: 12094)
ان کےعلاوہ دیگر شہداء کو بھی بغیر غسل دئيے دفن کیا گیا تھا۔
دیکھئے: (أحکام الجنائز للألبانی، ص: 74)

(2)
شہید معرکہ کی نماز جنازہ کے بارے میں علماء کی دو آراء ہیں۔
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
شہید معرکہ کی نماز جنازہ میں صحیح بات یہی ہے۔
کہ اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ پڑھنا دونوں درست ہے کیونکہ اس بارے میں دونوں طرح کے دلائل موجود ہیں۔
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ دلائل ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔
شہید معرکہ کی نماز جنازہ پڑھنا واجب تو نہیں۔
البتہ پڑھنا افضل ہے۔
کیونکہ جنازہ دعا اور عبادت ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے: (أحکام الجنائز، ص: 106)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1513