سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
35. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ لِلْجِنَازَةِ
باب: جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1544
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِنَازَةٍ فَقُمْنَا حَتَّى جَلَسَ فَجَلَسْنَا".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 25 (962)، سنن ابی داود/الجنائز 47 (3175)، سنن الترمذی/الجنائز 52 (1044)، سنن النسائی/الجنائز 81 (2001)، (تحفة الأشراف: 19276)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 11 (33)، مسند احمد (1/82، 83، 131، 138) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1544  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1544]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔
کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا منسوخ ہے۔
لیکن یہ اس صورت میں ہے جب (قام)
اور (قمنا)
کے لفظ میں استمرار (ایک کام بار بار کرنے)
کا مفہوم سمجھا جائے اور یوں ترجمہ کیا جائے۔
نبی ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوتے تھے۔
پھر نبی کریمﷺ بیٹھنے لگے تو ہم نے بھی بیٹھنا شروع کردیا۔
لیکن اس کا ایک دوسرا ترجمہ بھی ہوسکتا ہے۔
یعنی (قام)
اور (قمنا)
سے ایک دفعہ کا واقعہ سمجھا جائے تو مطلب یہ ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے نبی کریمﷺ بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
یعنی جب تک نبی کریمﷺ کھڑے رہے ہم بھی کھڑے رہے۔
جب جنازہ گزر گیا تو نبی کریمﷺبیٹھ گئے تب ہم بھی بیٹھ گئے۔
اس صورت میں کھڑا ہونا منسوخ نہیں سمجھاجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1544