صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ -- کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
48. بَابُ الْوِصَالِ، وَمَنْ قَالَ لَيْسَ فِي اللَّيْلِ صِيَامٌ:
باب: پے در پے ملا کر روزہ رکھنا اور جنہوں نے یہ کہا کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا۔
حدیث نمبر: 1963
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّاب، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُوَاصِلُوا، فَأَيُّكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرِ"، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أَبِيتُ لِي مُطْعِمٌ يُطْعِمُنِي وَسَاقٍ يَسْقِينِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلسل (بلاسحری و افطاری) روزے نہ رکھو، ہاں اگر کوئی ایسا کرنا ہی چاہے تو وہ سحری کے وقت تک ایسا کر سکتا ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ تو ایسا کرتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو رات اس طرح گزارتا ہوں کہ ایک کھلانے والا مجھے کھلاتا ہے اور ایک پلانے والا مجھے پلاتا ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2361  
´صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم صوم وصال نہ رکھو، اگر تم میں سے کوئی صوم وصال رکھنا چاہے تو سحری کے وقت تک رکھے۔‏‏‏‏ لوگوں نے کہا: آپ تو رکھتے ہیں؟ فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، کیونکہ مجھے کھلانے پلانے والا کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2361]
فوائد ومسائل:
بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ ہی کھلانے پلانے والا ہے۔
اور وہ غذا یقینا روحانی ہو گی۔
اگر کوئی امتی وصال کرنا چاہتا ہے، تو سحر تک کر لے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2361   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1963  
1963. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا: لوگو! تم وصال کے روزے نہ رکھو۔ جب تم میں سے کوئی وصال کا روزہ رکھنا چاہے تو صبح تک کرے، اس سے زیادہ نہ کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ تو متواتر روزے رکھتے ہیں؟آپ نے فرمایا: میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، میں رات گزارتا ہوں تو مجھے کھلانے والا کھلاتا ہے اور پلانے والا پلاتاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1963]
حدیث حاشیہ:
ابن ابی حاتم نے سند صحیح کے ساتھ بشیر بن خصاصیہ کی عورت سے نقل کیا کہ میں نے ارادہ کیا تھا کہ دو دن و رات کا متواتر روزہ رکھوں مگر میرے خاوند بشیر نے مجھ کو اس سے منع فرمایا اور یہ حدیث سنائی کہ رسول کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا اور اس کو فعل نصاریٰ بتلایا اور فرمایاہے کہ اسی طرح روزہ رکھو جس طرح تم کو اللہ نے اس کے لیے حکم فرمایا ہے۔
رات آنے تک روزہ رکھو رات ہونے پر فوراً روزہ افطار کرلو۔
احادیث میں آنحضرت ﷺ کے صوم وصال کا ذکر ہے یہ آپ ﷺ کی خصوصیات میں سے ہے۔
اسی تطبیق کو ترجیح حاصل ہے، اللہ پاک مجھے کھلاتا پلاتا ہے اس سے روحانی اکل و شرب مراد ہے۔
تفصیل مزید کے لیے اہل علم فتح الباری کا یہ مقام ملاحظہ فرمائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1963