سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
41. بَابُ : مَا جَاءَ فِي حَفْرِ الْقَبْرِ
باب: قبر کھودنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1559
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ الْأَدْرَعِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: جِئْتُ لَيْلَةً أَحْرُسُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَجُلٌ قِرَاءَتُهُ عَالِيَةٌ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا مُرَاءٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِالْمَدِينَةِ، فَفَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ فَحَمَلُوا نَعْشَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْفُقُوا بِهِ رَفَقَ اللَّهُ بِهِ، إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ"، قَالَ: وَحَفَرَ حُفْرَتَهُ، فَقَالَ:" أَوْسِعُوا لَهُ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ"، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ حَزِنْتَ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" أَجَلْ إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ادرع سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات آیا، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہرہ داری کیا کرتا تھا، ایک شخص بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو ریاکار معلوم ہوتا ہے، پھر اس کا مدینہ میں انتقال ہو گیا، جب لوگ اس کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہوئے، تو لوگوں نے اس کی لاش اٹھائی تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ نرمی کرو، اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ نرمی کرے، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا، ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کی قبر کھودی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قبر کشادہ کرو، اللہ اس پر کشادگی کرے، یہ سن کر بعض صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس کی وفات پر آپ کو غم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 81، ومصباح الزجاجة: 557) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (موسیٰ بن عبیدة ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف