سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
42. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْعَلاَمَةِ فِي الْقَبْرِ
باب: قبر پر نشان رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1561
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ أَبُو هُرَيْرَةَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ نُبَيْطٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْلَمَ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ بِصَخْرَةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کو ایک پتھر سے نشان زد کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1730، و مصباح الزجاجة: 558) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1561  
´قبر پر نشان رکھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کو ایک پتھر سے نشان زد کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1561]
اردو حاشہ:
فائده:
قبر کے سرہانے نشانی کےلئے ایک پتھر لگا دینا کافی ہے جس سے معلوم ہو کہ یہ قبر ہے تاکہ کوئی اس پر پائوں رکھ کر نہ گزرے اور کسی دوسری میت کو دفن کرنے کےلئے غلطی سے اس قبر کا کچھ حصہ نہ کھل جائے اس پتھر پر کچھ لکھنا یا کتبہ لگانا منع ہے جیسے کے حدیث (1563)
میں آرہا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1561