سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
47. بَابُ : مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ
باب: قبروں کی زیارت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1571
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا، وَتُذَكِّرُ الْآخِرَةَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا، تو اب ان کی زیارت کرو، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9562، ومصباح الزجاجة: 563)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/452) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ایوب بن ہانی میں کلام ہے، لیکن «فإنها تزهد في الدنيا» کے جملہ کے علاوہ دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے)

وضاحت: ۱؎: پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک کا زمانہ قریب ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کو قبروں کی زیارت سے منع فرما دیا تھا، جب ایمان خوب دلوں میں جم گیا اور شرک کا خوف نہ رہا، تو آپ نے اس کی اجازت دے دی، ترمذی کی روایت میں ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنی ماں کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت اللہ تعالی نے دے دی اب یہ حکم عام ہے، عورت اور مرد دونوں کے لئے، یا صرف مردوں کے لئے خاص ہے، نیز صحیح یہ ہے کہ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کر سکتی ہیں، اس لئے کہ قبروں کی زیارت سے ان کو موت اور آخرت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی کے فوائد حاصل ہوں گے، البتہ زیارت میں مبالغہ کرنے والی عورتوں پر حدیث میں لعنت آئی ہے، اس لئے عورتوں کو محدود انداز سے زیارت قبور کی اجازت ہے، موجودہ زمانہ میں قبروں اور مشاہد کے ساتھ مسلمانوں نے اپنی جہالت کی وجہ سے جو سلوک کر رکھا ہے، اس میں قبروں کی زیارت کا اصل مقصد اور فائدہ ہی اوجھل ہو گیا ہے، اس لئے تمام مسلمانوں کو زیارت قبور کے شرعی آداب کو سیکھنا اور اس کا لحاظ رکھنا چاہئے، اور صحیح طور پر مسنون طریقے سے قبروں کی زیارت کرنی چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1571  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا، تو اب ان کی زیارت کرو، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ (فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا)
کے سوا باقی حدیث کے شواہد صحیح مسلم میں ہیں جیسا کہ پہلا جملہ صحیح مسلم کی حدیث میں موجود ہے۔
جس کے الفاظ یہ ہیں۔
میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔
تو ان کی زیارت کیا کرو۔
اور میں نے تمھیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا۔
اب جب تک چاہو رکھ سکتے ہو۔
۔
۔
الخ (صحیح مسلم، الأضاحي، باب بیان ماکان من النھي عن أکل لحوم الأضاحي بعد ثلاث فی أوّل الإسلام وبیان نسخه إباحته إلی متی شاء، حدیث: 1976)
 زیارت قبور کی حکمت بھی دوسری صحیح حدیث میں وارد ہے۔
جیسے حدیث 1572 میں آ رہا ہے۔
 قبروں کی زیارت کرو یہ تمھیں موت کی یاد دلاتی ہے۔
یہ جملہ بھی صحیح مسلم کی ایک حدیث میں وار د ہے۔
دیکھئے: (صحیح المسلم، الجنائز، باب الستئذان النبی ﷺ ربه عزوجل فی زیارۃ قبر امه، حدیث: 976)
 لہٰذا مذکورہ روایت (فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا)
 جملے کے سو ا شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔

(2)
جس طرح قرآن مجید کی بعض آیات سے پہلے سے نازل شدہ بعض آیات میں مذکور حکم منسوخ ہوجاتا ہے۔
اسی طرح ایک حدیث سے بھی سابقہ حدیث مسنوخ ہوسکتی ہے۔
جیسے کہ اس روایت میں صراحت موجود ہے۔

(3)
دنیا میں جائز طریقے سے رزق کمانا اور فخر وتکبر کے بغیر فضول خرچی نہ کرتے ہوئے اپنی ذات پر اور اہل خانہ پر خرچ کرنا جائز ہے۔
لیکن دولت کی ہوس اور عیش وآرام میں انہماک انسان کو آخرت سے غافل کردیتا ہے۔
دل کی اس کیفیت کا علاج کرنے کے لئے قبرستان میں جاناچاہییے۔
تاکہ اپنی موت یادآئے۔
اور اگلے جہاں کے لئے تیاری کرنے کی رغبت پیدا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1571