سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
49. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ زِيَارَةِ النِّسَاءِ الْقُبُورَ
باب: عورتوں کے لیے زیارت قبور منع ہے۔
حدیث نمبر: 1575
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 82 (3236)، سنن الترمذی/الصلاة 122 (320)، سنن النسائی/الجنائز104 (2045)، (تحفة الأشراف: 5370)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/229، 324، 337) (حسن)» ‏‏‏‏ (سابقہ حدیث سے یہ حسن ہے، لیکن «زائرات» کے لفظ کی روایت ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن وروى بلفظ زائرات وهو ضعيف
  ابوعبدالله صارم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3236  
´عوتوں کے لیے قبروں کی زیارت`
«. . . لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 3236]

فوائد و مسائل:
اسی طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی یہی مروی ہے۔ [مسند الامام احمد: 229/1، سنن ابي داود 3236، سنن الترمذي 320، سنن النسائي 2045]
↰ اس کی سند بھی ضعیف ہے، کیونکہ ابوصالح باذام کے بارے میں:
◈ حافظ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«قال الاكثرون: لا يحتج به»
اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ اس کی بیان کردہ حدیث کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ [خلاصة الاحكام: 1044/2]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«والجمهور على ان ابا صالح، هو مولي ام هاني، وهو ضعيف»
جمہور محدثین کے نزدیک ابوصالح، ام ہانی کا غلام ہے اور یہ ضعیف راوی ہے۔ [التلخيص الحبير: 137/2، ح: 798]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 69، حدیث/صفحہ نمبر: 21   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 473  
´خواتین کا زیارت قبور`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی جانے والی خواتین پر لعنت فرمائی ہے۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 473]
فوائد و مسائل:
یہ حدیث خواتین کے زیارت قبور کے لیے جانے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے کیونکہ لعنت کسی حرام کام پر کی جاتی ہے، اس کی برعکس بہت سی احادیث سے خواتین کا قبروں کی زیارت کے لیے جانا بھی ثابت ہے۔ ان میں تطبیق کی ایک صورت یہ ہے کہ یہ ممانعت زیارت قبور کی اجازت و رخصت سے پہلے کی ہے مگر جب اجازت و رخصت دی گئی تو اس میں مرد و عورت سب شامل ہیں۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ تاحال زیارت قبور کی حرمت خواتین کے لیے برقرار ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں میں صبر کی کمی ہوتی ہے اور جزع فزع، آہ بکا کثرت سے کرتی ہیں۔ اور بعض علماء کا قول ہے کہ خواتین کو زیارت قبور سے اس صورت میں منع کیا گیا ہے جب کہ وہ حرام کام کا ارتکاب کریں جس طرح کہ وہ جاہلیت کے طور طریقے اختیار کرتی ہیں، روتی پیٹتی اور بین کرتی ہیں، جزع فزع کرتی ہیں اور چیختی چلاتی ہیں۔ یہ امور اسلام کی تعلیم کے منافی ہیں، اس لیے ان سے منع کیا گیا ہے۔
➋ اگر زیارت قبور عبرت حاصل کرنے، اخروی یاد دہانی اور تذکیر کے لیے ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ تطبیق کی یہ صورت نہایت شاندار ہے۔
➌ مذکورہ روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت تو سنداً ضعیف ہے، البتہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی حدیث جس میں «زَائِراتِ الْقُبُورِ» کی بجائے «زَوَّارَات القُبُورِ» کے الفاظ ہیں، حسن درجے کی ہے۔ دیکھیے: [سنن ابي داود، الجنائز، باب فى زيارة النساء القبور، حديث: 3236 وجامع الترمذي، الصلاة، حديث: 320]
امام شوکانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ صحیح حدیث میں «زَوَّارات» کا لفظ ہے جو مبالغے کا صیغہ ہے، یعنی عورتوں کے بکثرت قبرستان جانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی۔ علاوہ ازیں کبھی کبھار زیارت قبور کے لیے جانے کا جواز اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت فرمایا کہ قبرستان میں جا کر مدفونین کے لیے کس طرح دعا کروں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ نہیں فرمایا کہ تم جایا ہی نہ کرو بلکہ فرمایا: یوں کہہ: «اَلسَّلَامُ عَلٰي اَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُوٌمِنِيِنَ وَالْمُسْلِمِينَ» ۔۔ [صحيح مسلم، الجنائز، باب مايقال عند دخول القبور والدعاء لاهلها، حديث: 794]
شیخ البانی رحمہ اللہ اس مسئلے کی بابت لکھتے ہیں کہ عورتوں کے لیے بھی زیارت قبور ویسے ہی مستحب ہے، جیسے مردوں کے لیے، پھر مذکورہ روایت کی بابت لکھتے ہیں: زائرات القبور کے الفاظ ضعیف ہیں اور زوارات القبور کے الفاظ صحیح ہیں جن سے عورتوں کے لیے بکثرت قبرستان جانے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [احكام الجنائز وبدعها، ص: 235، 329۔ طبع: مكتبة المعارف الرياض]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 473   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 320  
´قبروں پر مسجد بنانے کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مساجد بنانے والے اور چراغ جلانے والے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 320]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابو صالح باذام مولیٰ ام ہانی ضعیف ہیں،
مسجد میں صرف چراغ جلانے والی بات ضعیف ہے،
بقیہ دو باتوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 320   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3236  
´عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3236]
فوائد ومسائل:
مشروع ومسنون آداب کے ساتھ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کے لئے جایئں تو جائز ہے۔
جیسے کہ مذکورہ بالا احادیث میں عمومی رخصت دی گئی ہے۔
لیکن جو عورتیں شرعی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں نوحے پڑھیں۔
یا سجدے کریں یا چراغ جلایئں تو یہ لعنت کے کام ہیں۔
جن سے بچنا اور بچانا واجب ہے۔
اور جو عورتیں یہ کام کریں۔
ان کا قبرستان میں جانا جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3236