سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
53. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1592
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرَاثِي".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں پر مرثیہ خوانی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5153، ومصباح الزجاجة: 1575) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابراہیم الہجری ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: جاہلیت میں دستور تھا کہ جب کوئی مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اس کی موت پر مرثیہ کہتے یعنی منظوم کلام جس میں اس کے فضائل بیان کرتے اور رنج و غم کی باتیں کرتے، اسلام میں اس کی ممانعت ہوئی، لیکن جاہل اس سے باز نہیں آئے، اب تک مرثیے کہتے، مرثیے سناتے اور سنتے ہیں «إنا لله وإنا إليه راجعون» ۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف