صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ -- کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
50. بَابُ الْوِصَالِ إِلَى السَّحَرِ:
باب: سحری تک وصال کا روزہ رکھنا۔
حدیث نمبر: 1967
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُوَاصِلُوا، فَأَيُّكُمْ أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرِ"، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ لِي مُطْعِمٌ يُطْعِمُنِي وَسَاقٍ يَسْقِينِ.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، صوم وصال نہ رکھو۔ اور اگر کسی کا ارادہ ہی وصال کا ہو تو سحری کے وقت تک وصال کر لے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی، یا رسول اللہ! آپ تو وصال کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ رات کے وقت ایک کھلانے والا مجھے کھلاتا ہے اور ایک پلانے والا مجھے پلاتا ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2361  
´صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم صوم وصال نہ رکھو، اگر تم میں سے کوئی صوم وصال رکھنا چاہے تو سحری کے وقت تک رکھے۔‏‏‏‏ لوگوں نے کہا: آپ تو رکھتے ہیں؟ فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، کیونکہ مجھے کھلانے پلانے والا کھلاتا پلاتا رہتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2361]
فوائد ومسائل:
بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ ہی کھلانے پلانے والا ہے۔
اور وہ غذا یقینا روحانی ہو گی۔
اگر کوئی امتی وصال کرنا چاہتا ہے، تو سحر تک کر لے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2361   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1967  
1967. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: پے در پے روزے نہ رکھو۔ تم میں سے جو کوئی وصال کے روزے رکھنا چاہے وہ صبح تک وصال کا روزہ رکھے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ تو وصال کا روزہ رکھتے ہیں؟آپ نے فرمایا: میں جب رات گزارتا ہوں تو کھلانے والا مجھے کھلاتا ہے اور پلانے والا مجھے پلاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1967]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے پہلے مطلق طور پر وصال سے منع فرمایا، پھر آپ نے صبح تک وصال کرنے کی اجازت دی، اس سے صبح تک وصال کا روزہ رکھنے کا جواز ملتا ہے لیکن صحیح ابن خزیمہ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ صبح تک وصال کا روزہ رکھتے تھے، آپ کے صحابۂ کرام ؓ نے بھی جب صبح تک وصال کا روزہ رکھنا چاہا تو آپ نے انہیں منع فرما دیا تو کسی نے کہا:
اللہ کے رسول! آپ تو ایسا روزہ رکھتے ہیں۔
اس پر آپ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔
(صحیح ابن خزیمة: 281/3) (2)
یہ حدیث ظاہری طور پر امام بخاری ؒ کی پیش کردہ حدیث ابو سعید ؓ کے معارض ہے کیونکہ صحیح ابن خزیمہ کی روایت کے مطابق صبح تک وصال کا روزہ رکھنے کی ممانعت ہے جبکہ امام بخاری ؒ کی روایت سے جواز معلوم ہوتا ہے۔
محدثین نے حدیث ابو ہریرہ ؓ جو صحیح ابن خزیمہ میں ہے اسے شاذ قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 266/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1967