سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
57. بَابُ : مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ أُصِيبَ بِوَلَدِهِ
باب: جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شُفْعَةَ ، قَالَ: لَقِيَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ السُّلَمِيُّ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ".
عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس مسلمان کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مر جائیں، تو وہ اس کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے استقبال کریں گے، جس میں سے چاہے وہ داخل ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9754، ومصباح الزجاجة: 581)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/183، 184) (حسن)» ‏‏‏‏ (لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، شرحبیل بن شفعہ مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی باپ کو اختیار ہو گا کہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازہ سے چاہے اندر جائے، اس کے چھوٹے بچے جو بچپن میں مر گئے تھے اس کو اندر لے جائیں گے، اور اس دروازہ پر اپنے باپ سے ملیں گے، سبحان اللہ اولاد کا مرنا بھی مومن کے لئے کم نعمت نہیں ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، نووی کہتے ہیں کہ معتبر اہل اسلام نے اس پر اجماع کیا ہے، اور بعض نے اس کے بارے میں توقف کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن