صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ -- کتاب: وضو کے بیان میں
40. بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ:
باب: لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا۔
وَأَمَرَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَهْلَهُ أَنْ يَتَوَضَّئُوا بِفَضْلِ سِوَاكِهِ.
‏‏‏‏ جریر بن عبداللہ نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کے مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q187  
´لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا`
«. . . وَأَمَرَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَهْلَهُ أَنْ يَتَوَضَّئُوا بِفَضْلِ سِوَاكِهِ. . . .»
. . . ‏‏‏‏ جریر بن عبداللہ نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کے مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ اسْتِعْمَالِ فَضْلِ وَضُوءِ النَّاسِ:: Q187]

تشریح:
یعنی مسواک جس پانی میں ڈوبی رہتی تھی، اس پانی سے گھر کے لوگوں کو بخوشی وضو کرنے کے لیے کہتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 187