سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
61. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ مَاتَ غَرِيبًا
باب: پردیس میں موت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1614
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا لَيْتَهُ مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ: وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ، قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مدینہ ہی میں پیدا ہونے والے ایک شخص کا مدینہ میں انتقال ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا: کاش کہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ سر زمین میں انتقال کیا ہوتا ایک شخص نے پوچھا: کیوں اے اللہ کے رسول؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کا انتقال اپنی جائے پیدائش کے علاوہ مقام میں ہوتا ہے، تو اس کی پیدائش کے مقام سے لے کر موت کے مقام تک جنت میں اس کو جگہ دی جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 8 (1833)، (تحفة الأشراف: 8856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/177) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں حُيَيُّ بن عبد اللہ المعافری ضعیف ہیں، اور ان کی احادیث منکر ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: یہاں ایک شبہ پیدا ہوتا ہے کہ جنت میں ادنی جنتی کو اس دنیا کے برابر جگہ ملے گی جیسے دوسری حدیث میں وارد ہے پھر اس حدیث کا مطلب کیا ہو گا۔بعض نے کہا: یہاں جنت سے مراد قبر ہے، اس کی قبر میں اتنی وسعت ہو جائے گی۔ بعض نے کہا: یہ ثواب کا اندازہ ہے یعنی اتنا ثواب ملے گا جو پیدائش سے لے کر موت کے مقام تک سما جائے۔ «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1614  
´پردیس میں موت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مدینہ ہی میں پیدا ہونے والے ایک شخص کا مدینہ میں انتقال ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا: کاش کہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ سر زمین میں انتقال کیا ہوتا ایک شخص نے پوچھا: کیوں اے اللہ کے رسول؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کا انتقال اپنی جائے پیدائش کے علاوہ مقام میں ہوتا ہے، تو اس کی پیدائش کے مقام سے لے کر موت کے مقام تک جنت میں اس کو جگہ دی جاتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1614]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اللہ کا یہ انعام اس مومن کے لئے ہے۔
جو وطن سے دور فوت ہوتا ہے۔
اور یہ محض اس کا احسان ہے۔
جس میں بندے کی کسی کوشش یا ارادے کو دخل نہیں۔
اس کے نیک اعمال کی وجہ سے اس کے علاوہ بھی جنت میں بہت سی جگہ مل سکتی ہے۔
لیکن یہ خصوصی انعام ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1614