سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز -- کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
65. بَابُ : ذِكْرِ وَفَاتِهِ وَدَفْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور تدفین کا بیان۔
حدیث نمبر: 1631
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَضَاءَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ، فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ، وَمَا نَفَضْنَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيْدِيَ حَتَّى أَنْكَرْنَا قُلُوبَنَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے اس دن مدینہ کی ہر چیز روشن ہو گئی، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا، اور ہم لوگوں نے ابھی آپ کے کفن دفن سے ہاتھ بھی نہیں جھاڑا تھا کہ ہم نے اپنے دلوں کو بدلہ ہوا پایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 1 (3618)، (تحفة الأشراف: 268)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 14 (89) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1631  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور تدفین کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے اس دن مدینہ کی ہر چیز روشن ہو گئی، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا، اور ہم لوگوں نے ابھی آپ کے کفن دفن سے ہاتھ بھی نہیں جھاڑا تھا کہ ہم نے اپنے دلوں کو بدلہ ہوا پایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1631]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس روحانی اور مادی برکات کا باعث تھی۔

(2)
پاک صاف دل روحانی برکات کو محسوس کرتا ہے۔
دل کی توجہ اللہ کی طرف ہو موت کو یاد کیاجائے۔
قرآن مجید کی تلاوت نفل نماز اور روزے کا اہتمام کیا جائے۔
رزق حلال اور سچ بولنے کی پابندی اختیار کی جائے تو دل روشن ہوجاتا ہے۔
جیسے کہ مختلف احادیث میں وارد ہے۔

(3)
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے دل صحبت نبوی اور تعلیم وتزکیہ کی وجہ سے اس قدر منور ہوچکے تھے کہ وہ روحانی انوار و برکات کے نزول يا ان میں کمی کو اس طرح محسوس فرما لیتے تھے۔
جس طرح عام انسان ظاہری روشنی اور تاریکی کو محسوس کرتا ہے۔

(4)
رسول اللہ ﷺ کی مدینہ میں تشریف آوری سے درودیوار کا روشن ہوجانا ایک تو اس خوشی کی وجہ سے ہے۔
جو اہل ایمان کو رسول للہ ﷺ کی زیارت اور ہمسایئگی کے حصول سے ہوئی۔
دوسرے ان برکات اور رحمتوں کے نزول کی وجہ سےجو آپﷺ کی وجہ سے اہل مدینہ کو حاصل ہویئں۔
اسی طرح وفات نبویﷺ سے تاریکی کا احساس بھی یہ دونوں پہلو رکھتا ہے۔
غم کی حالت میں کوئی چیز اچھی نہیں لگتی۔
کہیں دل نہیں لگتا۔
اور نبی کریمﷺ کی رحلت سے نبوت کے انواروبرکات سے براہ راست فیض حاصل کرنا بھی ممکن نہ رہا۔

(5)
دلوں کی کیفیت تبدیل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایمان میں اضافے کا ایک اہم زریعہ یعنی صحبت وتعلیم نبویﷺ ختم ہوجانے کی وجہ سے قلبی احوال کا وہ مقام حاصل کرنا ممکن نہ رہا جو پہلے حاصل تھا اس کے باوجود صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا ایمان امت میں سب سے کامل اور مضبوط تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1631