سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
1. بَابُ : مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصِّيَامِ
باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1640
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ، وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 55 (765)، (تحفة الأشراف: 4771)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 4 (1896)، بدأالخلق 9 (3257)، صحیح مسلم/الصوم30 (1152)، کلاھمادون جملة الظمأ، سنن النسائی/الصیام43 (2238)، مسند احمد (5/333، 335) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا» کا جملہ صحیح نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 351)

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون جملة الظمأ
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔
مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ)
باب الجہاد (جہاد کادروازہ)
باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ)
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897)

(2)
ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔
وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔
اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔
تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔
مثلاً  حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973)
۔
ریان کا مطلب سیراب ہے۔
روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔
اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔

(4)
فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔
نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1640   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 765  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 765]
اردو حاشہ:
1؎:
روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں،
ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں،
اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 765