سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
27. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصْبِحُ جُنُبًا وَهُوَ يُرِيدُ الصِّيَامَ
باب: روزے کا ارادہ رکھتے ہوئے صبح تک جنبی رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1702
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْقَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" لَا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، مَا أَنَا قُلْتُ: مَنْ أَصْبَحَ وَهُوَ جُنُبٌ فَلْيُفْطِرْ، مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رب کعبہ کی قسم! یہ بات کہ کوئی جنابت کی حالت میں صبح کرے تو روزہ توڑ دے، میں نے نہیں کہی بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13583، ومصباح الزجاجة: 1702)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 22 (1926)، صحیح مسلم/الصیام 13 (1109)، موطا امام مالک/الصیام 4 (9)، مسند احمد (2/248، 286) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حکم یا تو منسوخ ہے یا مرجوح کیونکہ صحیحین (بخاری و مسلم) میں ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو فجر پا لیتی اور آپ اپنی بیوی سے جماع کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے نہ کہ احتلام کی وجہ سے، پھر طلوع فجر کے بعد غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے، اور صحیح مسلم میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں اس بات کی تصریح ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے نہیں ہے، اور صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ حدیث پہنچی تو انھوں نے اس سے رجوع کر لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1702  
´روزے کا ارادہ رکھتے ہوئے صبح تک جنبی رہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رب کعبہ کی قسم! یہ بات کہ کوئی جنابت کی حالت میں صبح کرے تو روزہ توڑ دے، میں نے نہیں کہی بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1702]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ حکم منسوخ ہے۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوجب تک اس کے منسوخ ہونے کا علم نہیں تھا۔
اس وقت تک یہ فتویٰ دیتے تھے۔
حضرت ابو بکر بن عبد الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مسئلہ معلوم کیا۔
اور حضرت ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا کہ جنابت کی حالت میں صبح ہوجانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پہلے فتوے سے رجوع فرما لیا۔ (صحیح المسلم، الصیام، باب صحة صوم من طلع علیه الفجر وھو جنب، حدیث: 1109)

(2)
جنابت خواہ احتلام کی وجہ سے ہو یا جماع کی وجہ سے دونوں صورتوں میں مسئلہ یہی ہے۔
صبح صادق ہو جانے کے بعد غسل کرکے روزہ مکمل کرسکتے ہیں۔

(3)
جنابت کی حالت میں کھانا پینا جائز ہے۔
عورت اس حالت میں کھانا بھی تیار کرسکتی ہے۔
البتہ وضو کرلینا بہتر ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، الطھارۃ، حدیث: 593، 592)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1702