سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
35. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ
باب: ایام تشریق میں روزہ رکھنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1720
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ، فَقَالَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کا خطبہ دیا تو فرمایا: جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا، اور یہ (ایام تشریق) کھانے اور پینے کے دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2019، ومصباح الزجاجة: 620)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإیمان وشرائعہ 7 (4997)، مسند احمد (3/415، 4/335)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1807) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1720  
´ایام تشریق میں روزہ رکھنا منع ہے۔`
بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کا خطبہ دیا تو فرمایا: جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا، اور یہ (ایام تشریق) کھانے اور پینے کے دن ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1720]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ایا م تشریق عیدالا ضحیٰ کے بعد کے تین دنو ں کو کہتے ہیں یعنی ذوا لحجہ کی گیا رہ با رہ تیرہ تا ریخ
(2)
عیدالا ضحیٰ دس ذوالحجہ کی طرح یہ تین دن بھی قربانی کے دن ہیں اس لئے تیرہ ذوالحجہ کو سورج کے غروب ہو نے تک قربانی کرنا جا ئز ہے تا ہم سب سے زیا دہ ثواب دس ذوالحجہ کو قربانی کرنے کا ہے رسول اللہ ﷺ نے حجہ الودع کے مو قع پر سو او نٹ قر با ن کیے اور ان سب کی قر با نی دس ذوالحجہ کو دی۔

(3)
ایام تشریق میں روزہ رکھنا منع ہے کیو نکہ یہ عید کی خوشی کے منافی ہے۔

(4)
جو شخص حج تمتع ادا کر ے اور اسے قر با نی کر نے کی طا قت نہ ہو تو وہ ایا م تشریق میں روزے رکھ سکتا ہے اللہ تعالی نے فرمایا:
﴿فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚفَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗتِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ)
 (البقرہ: 106/2)
تو جس نے حج کے احرا م تک عمر ے کا فا ئدہ اٹھایا وہ احرام کھول کر جو میسر ہو قر با نی سے وہ کرے پھر جو شخص قربا نی نہ پا ئے تو وہ تین روزئے حض کے دنوں میں رکھے اور سات اس وقت جب تم گھر لوٹ آؤ یہ پو رے دس روزے ہیں۔

(5)
  ایا م تشریق کو منی کے ایا م اس لئے کہا جا تا ہے کہ حا جی یہ دن منی میں گزار تے ہیں
(6)
  قربانی کے متبا دل دس روزوں میں سے جو تین روزے حج کے ایام میں رکھنے ضروری ہیں وہ یوم عرفہ سے پہلے رکھنے چا ہییں اگر وہ دن گزر جا ئیں تو ایا م تشریق میں رکھے۔ (صحیح البخاري الصوم، باب صیام أیام تشریق، حدیث، 1997، 1998)

(7)
جنت میں داخل ہونے کےلئے صرف زبان سے اسلام کا اظہار کرنا کافی نہیں بلکہ دل میں اللہ کےاحکام کی اطاعت کا جذبہ اور عملی طور پر اس کا اظہار بھی ضروری ہے۔
ایمان میں عملی نقص جنت میں فوری داخلے سے رکاوٹ کا باعث ہے۔
جہنم میں سزا بھگتنے کے بعد یا اللہ کی خصوصی رحمت سے معافی حاصل ہوجانے کے بعد جنت میں داخلہ ممکن ہے البتہ شرک اکبر کا مرتکب اور غیر مسلم جب تک اس شرک اور کفر سے توبہ کرکے نہ مرا ہو دائمی جہنمی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1720