عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس افطار کیا اور فرمایا: ”تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا، اور تمہارا کھانا، نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5287، ومصباح الزجاجة: 627) (صحیح)» (سند میں مصعب بن ثابت ضعیف ہیں، بالخصوص عبد اللہ بن زبیر سے روایت میں، لیکن قول رسول صحیح ہے، فعل رسول ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: آداب الزفاف: 85-86)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أفطر رسول الله صلى الله عليه وسلم
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1747
´روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔` عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس افطار کیا اور فرمایا: ”تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا، اور تمہارا کھانا، نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1747]
اردو حاشہ: فائدہ: مہمان کو چا ہیے کہ کھا نا کھا نے کے بعد میزبا ن کو دعا دے اور دعا دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مذکو رہ بالا مسنون الفا ظ کہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1747