سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
45. بَابٌ في ثَوَابِ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا
باب: روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 1747
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى اللَّخْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: أَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَقَالَ:" أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس افطار کیا اور فرمایا: تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا، اور تمہارا کھانا، نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5287، ومصباح الزجاجة: 627) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مصعب بن ثابت ضعیف ہیں، بالخصوص عبد اللہ بن زبیر سے روایت میں، لیکن قول رسول صحیح ہے، فعل رسول ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: آداب الزفاف: 85-86)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أفطر رسول الله صلى الله عليه وسلم
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1747  
´روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس افطار کیا اور فرمایا: تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا، اور تمہارا کھانا، نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1747]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مہمان کو چا ہیے کہ کھا نا کھا نے کے بعد میزبا ن کو دعا دے اور دعا دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مذکو رہ بالا مسنون الفا ظ کہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1747