سنن ابن ماجه
كتاب الصيام -- کتاب: صیام کے احکام و مسائل
46. بَابٌ في الصَّائِمِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ
باب: روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1749
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ:" الْغَدَاءُ يَا بِلَالُ"، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَأْكُلُ أَرْزَاقَنَا، وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ، أَشَعَرْتَ يَا بِلَالُ أَنَّ الصَّائِمَ تُسَبِّحُ عِظَامُهُ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أُكِلَ عِنْدَهُ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال! دوپہر کا کھانا حاضر ہے، انہوں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو اپنی روزی کھا رہے ہیں، اور بلال کی بچی ہوئی روزی جنت میں ہے، تم کو معلوم ہے، اے بلال! روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں، اور فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، جب تک اس کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1944، ومصباح الزجاجة: 629) (موضوع)» ‏‏‏‏ (محمد بن عبد الرحمن کی ناقدین نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1332)

قال الشيخ الألباني: موضوع