سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
28. بَابُ : فَضْلِ الصَّدَقَةِ
باب: صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1844
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنِ الرَّبَابِ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَهِي عَلَى ذِي الْقَرَابَةِ اثْنَتَانِ صَدَقَةٌ، وَصِلَةٌ".
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسکین و فقیر کو صدقہ دینا (صرف) صدقہ ہے، اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیز ہے، ایک صدقہ اور دوسری صلہ رحمی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 26 (658)، سنن النسائی/الزکاة 82 (2583)، (تحفة الأشراف: 4486)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/18، 214)، سنن الدارمی/الزکاة 38 (1722، 1723) (صحیح)» ‏‏‏‏ (نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 883)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1844  
´صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔`
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسکین و فقیر کو صدقہ دینا (صرف) صدقہ ہے، اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیز ہے، ایک صدقہ اور دوسری صلہ رحمی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1844]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
زکاۃ اور صدقہ دینے میں اپنے عزیز و اقارب کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔

(2)
زکاۃ و صدقات جس طرح کسی اجنبی کو دینے سے ادا ہو جاتے ہیں، اسی طرح اپنے عزیز و اقارب کو ادا کرنے سے بھی ادا ہو جاتے ہیں بلکہ زیادہ ثواب کا باعث ہوتے ہیں۔

(3)
جن افراد کا نان و نفقہ شرعاً صدقہ دینے والے کے ذمے ہے، انہیں دینے سے زکاۃ و صدقات ادا نہیں ہوتے، لہٰذا ان کے علاوہ دیگر رشتے داروں کو دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1844