صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ -- کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
67. بَابُ الصَّوْمِ يَوْمَ النَّحْرِ:
باب: عیدالاضحی کے دن کا روزہ رکھنا۔
حدیث نمبر: 1993
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَا، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" يُنْهَى عَنْ صِيَامَيْنِ وَبَيْعَتَيْنِ: الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ، وَالْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے عطاء بن میناء سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نقل کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزے اور دو قسم کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے۔ عیدالفطر اور عید الاضحی کے روزے سے۔ اور ملامست اور منابذت کے ساتھ خرید و فروخت کرنے سے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1993  
1993. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: دو دن کے روزوں اور دو قسم کے خریدوفروخت سے منع کیا گیاہے: عید الفطر اور قربانی کے دن روزہ رکھنا، نیز بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع کیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1993]
حدیث حاشیہ:
یعنی بائع مشتری کا یا مشتری بائع کا کپڑا یابدن چھوئے تو بیع لازم ہو جائے، اس شرط پر بیع کرنا، یا بائع یا مشتری کوئی چیز دوسرے کی طرف پھینک مارے تو بیع لازم ہوجائے یہ بیع منابذہ ہے جو منع ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1993   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1993  
1993. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: دو دن کے روزوں اور دو قسم کے خریدوفروخت سے منع کیا گیاہے: عید الفطر اور قربانی کے دن روزہ رکھنا، نیز بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع کیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1993]
حدیث حاشیہ:
(1)
قربانی کے دن چونکہ قربانی ذبح کرنا اور اس کا گوشت کھانا ہے، اس لیے اس دن روزہ رکھنا منع ہے۔
(2)
بیع ملامسہ یہ ہے کہ خریدار کسی چیز کو محض ہاتھ لگانے سے بیع پختہ کرے، اسے اچھی طرح الٹ پلٹ کر کے نہ دیکھے۔
اور بیع منابذہ یہ ہے کہ خریدار کی طرف کوئی چیز پھینکنے ہی سے بیع پکی ہو جائے، اسے اچھی طرح دیکھا یا کھولا نہ جائے۔
دور جاہلیت میں اس قسم کی خریدوفروخت معروف تھی جس سے دھوکا اور نقصان ہوتا تھا، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1993