سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
17. بَابُ : صَدَاقِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے مہر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1888
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَ عَلَى نَعْلَيْنِ، فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَهُ".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک شخص نے (مہر میں) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح جائز رکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 21 (1113)، (تحفة الأشراف: 5036)، وقد أخرجہ: (3/445، 446) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 887  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جوتیوں کے عوض ایک عورت کے نکاح کو جائز قرار دے دیا۔ اسے ترمذی نے نقل کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے اور اس کے صحیح قرار دیئے جانے میں مخالفت کی گئی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 887»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، النكاح، باب ما جاء في مهور النساء، حديث:1113.* فيه عاصم بن عبيدالله وهو ضعيف.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ ابوعمران عبداللہ بن عامر بن ربیعہ عدوی عنزی ہیں۔
ان کے نسب میں بہت اختلاف ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر ۴ یا ۵ سال تھی۔
۸۵ہجری میں اور ایک قول کے مطابق ۹۰ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 887   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1113  
´عورتوں کی مہر کا بیان۔`
عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی فزارہ کی ایک عورت نے دو جوتی مہر پر نکاح کر لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو اپنی جان و مال سے دو جوتی مہر پر راضی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں راضی ہوں۔ وہ کہتے ہیں: تو آپ نے اس نکاح کو درست قرار دے دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1113]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1113