سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
27. بَابُ : مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ أَهْلُهُ
باب: بیوی سے پہلی ملاقات پر کون سی دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 1918
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْقَطَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَفَادَ أَحَدُكْمُ امْرَأَةً، أَوْ خَادِمًا، أَوْ دَابَّةً فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا، وَخَيْرِ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی، خادم یا جانور حاصل کرے، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 46 (2160)، (تحفة الأشراف: 8799) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1918  
´بیوی سے پہلی ملاقات پر کون سی دعا پڑھے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی، خادم یا جانور حاصل کرے، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1918]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیوی، لونڈی، گائے، بھینس اور گھوڑا وغیرہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں لیکن ان میں بعض ایسی عادتیں ہو سکتی ہیں جو مسلسل پریشانی کا باعث بن جائیں اس لیے اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ ان سے خیر ہی حاصل ہو، تکلیف نہ پہنچے۔

(2)
بیوی یا لونڈی گستاخ ہو سکتی ہے بد سلیقہ ہو سکتی ہے کم عقلی کی وجہ سے ایسا کام کر سکتی ہے جس سے خاوند یا مالک کا مالی نقصان ہو یا اس کی عزت میں فرق آئے۔
ان کے شر سے اللہ ہی محفوظ رکھ سکتا ہے۔
اسی طرح گھوڑا اڑیل ہو سکتا ہے، گائے بھینس مارنے والی، کم دودھ دینے والی ہو سکتی ہے۔
ان مشکلات سے بچنے کے لیے اللہ سے مدد اور توفیق مانگی جاتی ہے۔
اس کے بر عکس ان کا اچھی صفات کا حامل ہونا اللہ کا احسان ہے جن کی وجہ سے مالک یا خاوند کو راحت اور خوشی حاصل ہو تی ہے اور یہ عورت یا جانور نیکی میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں، اسی خیر کے لیے اللہ سے دعا کی جاتی ہے۔

(3)
انسان یا حیوان کے جسم میں سر سب سے اہم عضو ہے، سر پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنے کا یہ مقصد ہے کہ اس انسان یا حیوان کو اللہ تعالیٰ ہمارے لیے مفید بنا دے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2160  
´نکاح کے مختلف مسائل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں، جو خیر و بھلائی تو نے ودیعت کی ہے، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ سعید نے ات۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2160]
فوائد ومسائل:
یقینا ہر ہر فرد اور ہرہر چیز میں خیر اور برکت اسی وقت ہو سکتی ہے جب اللہ عزوجل نے اس میں مقدرفرمائی ہو تو واجب ہے کہ اللہ عزوجل ہی سے ہمیشہ اس کا سوال کیا جائے اور کسی شخص یا چیز میں پا یا جانے والا شر بھی اللہ عزوجل کی مشیت سے ہے تو اس سے تحفظ کا سوال بھی اللہ تعالی ہی سے ہونا چاہیے بالخصوص بیو ی کا معاملہ بہت ہی اہم ہے، تقابلی اعتبار سے بیوی بھی اپنے شوہر کے متعلق اللہ تعالی سے خیر کی دعا اور اس کےشر سے پناہ مانگ سکتی ہے۔
اگر چہ نص اور صراحت نہیں ہے اوراس کے لئے پیشانی کے بال پکڑنا بھی ضروری نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2160