40. بَابُ : الرَّجُلِ يُسْلِمُ وَعِنْدَهُ أَكْثَرُ مِنْ أَرْبَعِ نِسْوَةٍ باب: آدمی اگر اسلام لائے اور اس کے نکاح میں چار سے زائد عورتیں ہوں تو کیا کرے؟
قیس بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسلام قبول کیا، اور میرے پاس آٹھ عورتیں تھیں، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے چار کا انتخاب کر لو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمانہ کفر کا نکاح معتبر ہو گا اگر میاں بیوی دونوں اسلام قبول کر لیں تو ان کا سابقہ نکاح برقرار رہے گا، تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہو گی، یہی امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کا مذہب ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جدائی کے وقت ترتیب نکاح غیر موثر ہے، مرد کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ پہلی بیوی کو روک رکھے بلکہ اسے اختیار ہے جسے چاہے روک لے اور جسے چاہے جدا کر دے، یہ حدیث اور اس کے بعد والی حدیثیں حنفیہ کے خلاف حجت ہیں۔