سنن ابن ماجه
كتاب النكاح -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
45. بَابُ : الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ
باب: حالت احرام میں نکاح کا حکم۔
حدیث نمبر: 1966
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ نُبَيْه بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُحْرِمُ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكِحُ وَلَا يَخْطُبُ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ تو اپنا نکاح کرے، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 5 (1409)، سنن ابی داود/الحج 39 (1841، 1842)، سنن الترمذی/الحج 23 (840)، سنن النسائی/الحج 91 (2845)، النکاح 38 (3277)، (تحفة الأشراف: 9776)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 22 (70)، حم1/57، 64، 69، 73، سنن الدارمی/المناسک 21 (1864)، النکاح 17 (2244) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1966  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ تو اپنا نکاح کرے، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1966]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں نکاح کرنا جائز نہیں۔

(2)
احرام والا آدمی خود شادی کرسکتا ہے، نہ کسی کے نکاح میں وکیل بن سکتا ہے۔
اپنی کسی بیٹی بہن وغیرہ کا سرپرست بن کر اس کا نکاح بھی نہیں کرسکتا-
(3)
احرام کی حالت میں کسی سے نکاح کی بات چیت بھی نہیں چلانی چاہیے۔
اگر کوئی غلطی کرے اور پیغام بھیج دے تو اسے جواب نہ دیا جائے۔

(4)
احرام حج کا ہو یاعمرہ کا ایک ہی حکم ہے-
(5)
احرام والی عورت کا نکاح بھی نہ کیا جائے، اور نہ اس کے لیے پیغام بھیجا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1966   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 598  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احرام والا نکاح نہ کرے اور نہ نکاح کرائے اور نہ منگنی کرے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 598]
598 لغوی تشریح:
«لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ» یعنی خود نکاح نہ کرے۔
«وَلَا يُنْكِحُ» یہ «اِنكاح» سے ماخوذ ہے۔ نہ کسی دوسرے کا نکاح کرے۔
«وَلَاَ يَخْطُبُ» یہ «خِطْبَةَ» (خا مکسور) سے مشتق ہے، یعنی نہ منگنی کرے۔ نکاح کے لیے کسی عورت کا مطالبہ نہ کرے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام کی حالت میں خود نکاح کرنا، کسی کا نکاح کرنا، کسی کو اپنے لیے یا کسی اور کے لیے شادی کا پیغام دینا ناجائز ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جو یہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا تھا تو یہ محض وہم ہے۔ اور اس وہم کی بنیاد غالباً یہ ہے کہ یہ کام احرام سے فارغ ہوتے ہی ہو گیا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ویسے بھی اس وقت چھوٹے بچے تھے، اس لیے انہوں سمجھا کہ یہ نکاح حالت احرام میں ہو گیا تھا، نیز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھے دیکھیے: [صحيح مسلم، النكاح، حديث: 1411]
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زادالمعاد میں اس پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 598