سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق -- کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
15. بَابُ : طَلاَقِ الْمَعْتُوهِ وَالصَّغِيرِ وَالنَّائِمِ
باب: دیوانہ، نابالغ اور سوئے ہوئے شخص کی طلاق کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2042
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنِ الصَّغِيرِ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ، وَعَنِ النَّائِمِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10255)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 1 (1423) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسرے شواہد کے بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں القاسم بن یزید مجہول ہیں، اور ان کی ملاقات علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4403  
´دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے، علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اس میں کھوسٹ بوڑھے کا اضافہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4403]
فوائد ومسائل:
بڑی عمر کا سٹھایا ہوا آدمی جو اپنے عقل وشعورمیں نہ ہو، اس کا بھی یہی حکم ہے۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4403