سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات -- کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
14. بَابُ : مَنْ وَرَّى فِي يَمِينِهِ
باب: جو کوئی قسم میں توریہ کرے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2121
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمِينُكَ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری قسم اسی مطلب پر واقع ہو گی جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أنظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث بھی اس مقام پر محمول ہے کہ معاملات میں آدمی قسم کھائے تو قسم دینے والے کے مطلب پر ہو گی، جیسے اگلی حدیث ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2121  
´جو کوئی قسم میں توریہ کرے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری قسم اسی مطلب پر واقع ہو گی جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2121]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر قسم کھا کر ذو معنی بات کہی اور ایسا معنی مراد لیا جو سچ تھا لیکن مخاطب اس سے وہ معنی نہیں سمجھا اور جو معنی مخاطب نے سمجھا اس کے لحاظ سے بات غلط تھی تو یہ جھوٹی قسم ہو گی۔
قسم کا وہی مفہوم معتبر ہو گا جو قسم دلانے والا سمجھتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2121   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3255  
´قسم کھانے میں توریہ کرنا یعنی اصل بات چھپا کر دوسری بات ظاہر کرنا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری قسم کا اعتبار اسی چیز پر ہو گا جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے۔‏‏‏‏ مسدد کی روایت میں: «أخبرني عبد الله بن أبي صالح» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد بن ابی صالح اور عبداللہ بن ابی صالح دونوں ایک ہی ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3255]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کے درمیان آپس میں تنازعات کے فیصلوں کے لئے اشارات وتعریضآات(توریے)سے قسم اٹھانا کسی طرح مفید مطلب نہیں۔
بلکہ ناجائز ہے۔
البتہ کفار یا ظالموں سے آویزش ہو تو رخصت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3255