سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات -- کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
18. بَابُ : الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ
باب: نذر پوری کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2131
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ الْيَسَارِيَّةِ ، أَنَّ أَبَاهَا لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ رَدِيفَةٌ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ بِهَا وَثَنٌ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَوْفِ بِنَذْرِكَ".
میمونہ بنت کردم یساریہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی، وہ اس وقت اپنے والد کے پیچھے ایک اونٹ پر بیٹھی تھیں، والد نے کہا: میں نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں کوئی بت ہے؟ کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18092، ومصباح الزجاجة: 751)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأیمان 27 (3314)، مسند احمد (6/366) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2131  
´نذر پوری کرنے کا بیان۔`
میمونہ بنت کردم یساریہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی، وہ اس وقت اپنے والد کے پیچھے ایک اونٹ پر بیٹھی تھیں، والد نے کہا: میں نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں کوئی بت ہے؟ کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2131]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  عرب کے مشرکین کچھ بزرگوں کے مجسمے بنا کر پوجتے تھے انہیں صنم (بت)
کہا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بزرگوں سے منسوب کجھ درختوں، چٹانوں، قبروں اور پتھروں وغیرہ کو مقدس سمجھ کر ان کی زیارت کی جاتی تھی اور ان سے اپنے خیال میں برکت حاصل کی جاتی تھی۔
ایسی چیزوں کو وثن (متبرک اشیاء)
کہا جاتا ہے۔
ان کی زیارت کے خود ساختہ آداب اور اعمال اصل میں ان وثنوں کی عبادت ہے ان دونوں سے اجتناب توحید کا تقاضا ہے۔ 2۔
جہاں غیراللہ کی عبادت ہوتی ہو وہاں مومن کو اللہ کی عبادت سے بھی پرہیز کرنا چاہیے تاکہ مشرکین سے مشابہت نہ ہو۔

(3)
  اگر کسی مقام پر کوئی وثن تھا پھر وہ ختم ہو گیا تو وہاں بھی عبادت اور ذبیحہ وغیرہ سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ دوبارہ اس وثن کی عبادت شروع نہ ہو جائے۔

(4)
  غیراللہ کے نام کا جانور قربان کرنا حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2131   
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْو.
اس سند سے بھی میمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہما سے اسی طرح روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 18092) (یزید بن مقسم نے میمونہ سے نہیں سنا ہے، اس لئے اس میں انقطاع ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح