سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
3. بَابُ : التَّوَقِّي فِي التِّجَارَةِ
باب: تجارت میں احتیاط برتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2146
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ رِفَاعَةَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ بُكْرَةً، فَنَادَاهُمْ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ"، فَلَمَّا رَفَعُوا أَبْصَارَهُمْ وَمَدُّوا أَعْنَاقَهُمْ، قَالَ:" إِنَّ التُّجَّارَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَبَرَّ وَصَدَقَ".
رفاعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک کچھ لوگ صبح کے وقت خرید و فروخت کرتے نظر آئے، آپ نے ان کو پکارا: اے تاجروں کی جماعت! جب ان لوگوں نے اپنی نگاہیں اونچی اور گردنیں لمبی کر لیں ۱؎ تو آپ نے فرمایا: تاجر قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے جائیں گے کہ وہ فاسق و فاجر ہوں گے، سوائے ان کے جو اللہ سے ڈریں، اور نیکوکار اور سچے ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 4 (1210)، (تحفة الأشراف: 3607)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 7 (2580) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عبید ضعیف راوی ہے، لیکن اصل حدیث: «إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا» صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1458)

وضاحت: ۱؎: نیک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں سے اچھا سلوک کرے،مفلس کو مہلت دے، بلکہ اگر ہو سکے تو معاف کر دے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف