سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
5. بَابُ : الصِّنَاعَاتِ
باب: پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، وَالْحَجَّاجُ ، وَالْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ زَكَرِيَّا نَجَّارًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکریا علیہ السلام (یحییٰ علیہ السلام کے والد) بڑھئی تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 45 (2379)، (تحفة الأشراف: 14652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/296، 405، 485) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ بڑھئی کا پیشہ حلال ہے، اور رسولوں نے یہ پیشہ اختیار کیا ہے، اسی طرح سے ہر صنعت اور پیشہ جس میں رزق حلال ہو اچھا کام ہے، اور اسے اپنانے اور اس میدان میں آگے بڑھنے میں ہماری طاقت و قوت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2150  
´پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکریا علیہ السلام (یحییٰ علیہ السلام کے والد) بڑھئی تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2150]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  لکڑی کا کام ایک اچھا پیشہ ہے جس کے ذریعے سے مومن اپنے ہاتھ کی محنت سے حلال روزی کما سکتا ہے۔
حضرت نوح نے بھی اللہ کے حکم سے لکڑی کی کشتی بنائی تھی۔ (سورۂ ہود، 11/ 37، 38)

(2)
  کسی بھی جائز پیشے کو حقیر نہیں جاننا چاہیے۔
حقارت اور ذلت کا کام یہ ہے کہ انسان روزی کمانے کے لیے ناجائز طریقے اختیار کرے، یا ایسا پیشہ اپنائے جو شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2150