سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
9. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ
باب: کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2160
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، اور نر سے جفتی کرانے کے معاوضہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13407)، وقہ أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 65 (3481)، سنن النسائی/الصید والذبائح 15 (4297) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نر گھوڑا، اونٹ یا گدھا یا بیل یا بکرا وغیرہ کی مادہ جانوروں سے جفتی کرانے کی اجرت لینا منع ہے، البتہ اگر بطور احسان و سلوک کے بلا شرط کے کچھ دے دے، تو اس کا لینا جائز ہے اور نر کا عاریتاً دینا مستحب ہے، اور علماء کی ایک جماعت نے اس کی اجرت کی بھی اجازت دی ہے تاکہ نسل ختم نہ ہو، لیکن اکثر صحابہ اور فقہاء ان احادیث کی رو سے اس کی حرمت کے قائل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2160  
´کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، اور نر سے جفتی کرانے کے معاوضہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2160]
اردو حاشہ:
فائدہ:
گائے، بھینس، بکری وغیرہ کونسل بڑھانے کے لیے نر کے پاس لے جای جاتا ہے۔
نر جانور کا مالک جفتی کے بدلے میں کچھ معاوضہ وصول کرتا ہے۔
یہ درست نہیں بلکہ یہ کام فی سبیل اللہ ہونا چاہیے، البتہ اگر مادہ جانور کا مالک اپنی مرضی سے مطالبہ کیے بغیر کچھ پیش کرے تو لے لینا جائز ہے۔
دیکھے:
(جامع الترمذي، البيوع، باب ماجاء في كراهية عسب الفحل، حديث: 1274)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2160   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3484  
´کتے کی قیمت لینا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتے کی قیمت حلال نہیں ہے، نہ کاہن کی کمائی حلال ہے اور نہ فاحشہ کی کمائی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3484]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اسلام اپنے معاشرے کو ان تمام نجاستوں اور قباحتوں سے پاک رکھنا چاہتا ہے۔
جو کتا پرست معاشرے کا خاصہ ہیں۔
اس غرض سے اسلام نے اس کی خریدوفروخت کو سختی سے روک دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3484