سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
12. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلاَمَسَةِ
باب: بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2169
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیع سے منع کیا ہے: ایک بیع ملامسہ سے، دوسری بیع منابذہ سے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 10 (368)، المواقیت 30 (584)، الصوم 67 (1993)، البیوع 63 (2146)، اللباس 20 (5819)، 21 (5821)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1511)، سنن النسائی/البیوع 24 (4521)، (تحفة الأشراف: 12265)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 69 (1310)، موطا امام مالک/البیوع 35 (76)، مسند احمد (2/279، 319، 419، 464) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: منابذہ: یہ ہے کہ بائع (بیچنے والا) اپنا کپڑا مشتری (خریدنے والے) کی طرف پھینک دے، اور مشتری بائع کی طرف، اور ہر ایک یہ کہے کہ یہ کپڑا اس کپڑے کا بدل ہے، اور بعضوں نے کہا کہ منابذہ یہ ہے کہ کپڑا پھینکنے سے بیع پوری ہو جائے نہ اس چیز کو دیکھیں نہ راضی ہوں۔ ملامسہ: یہ ہے کہ کپڑے کو چھو لیں نہ اس کو کھولیں نہ اندر سے دیکھیں، یا رات کو صرف چھو کر بیچیں، ان دونوں بیعوں سے منع کیا، کیونکہ ان میں دھوکہ ہے اور یہ شرعاً فاسد ہے کہ دیکھنے پر کسی کو بیع کے فسخ کا اختیار نہ ہو گا۔ (الروضہ الندیہ)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1310  
´بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1310]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیونکہ اس میں دھوکہ ہے،
مبیع (سودا) مجہول ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1310