سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
12. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلاَمَسَةِ
باب: بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2170
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ". زَادَ سَهْلٌ، قَالَ سُفْيَانُ: الْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَلْمِسَ الرَّجُلُ بِيَدِهِ الشَّيْءَ وَلَا يَرَاهُ وَالْمُنَابَذَةُ، أَنْ يَقُولَ: أَلْقِ إِلَيَّ مَا مَعَكَ وَأُلْقِي إِلَيْكَ مَا مَعِي.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہو جائے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 62 (2144)، 63 (2147)، اللباس 20 (5820)، الاستئذان 42 (6284)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1512)، سنن ابی داود/البیوع 24 (4519)، سنن النسائی/البیوع 24 (4524)، 25 (4527)، (تحفة الأشراف: 4154)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 59، 66، 67، 71، 95)، سنن الدارمی/البیوع 28 (2604) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2170  
´بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہو جائے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2170]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  چیز خریدتے وقت خریدار کو حق حاصل ہے کہ پہلے چیز کو اچھی طرح دیکھ بھال لے، اور چیک کے لے تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ چیز اچھی ہے یا بری، نیز اس میں کوئی عیب وغیرہ تو نہیں، اور اگر ہے تو کس حد تک، تاکہ اس کے مطابق وہ فیصلہ کرے کہ اسے فلاں قیمت تک خرید لینا مناسب ہے۔

(2)
  جس بیع میں خریدار کا یہ حق سلب کر لیا جائے وہ بیع ناجائز اور غیر قانونی ہے۔

(3)
  لاٹری اور اس قسم کی انعامی سکیمیں جن میں یقین نہ ہو کہ کیا ملے گا، سب غیر شرعی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2170