سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
40. بَابُ : الأَسْوَاقِ وَدُخُولِهَا
باب: بازار اور اس میں جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2235
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ: حِينَ يَدْخُلُ السُّوقَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت دعا یہ پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير كله وهو على كل شيء قدير» اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے حکمرانی ہے، اور اسی کے لیے ہر طرح کی حمد و ثناء ہے، وہی زندگی، اور موت دیتا ہے، اور وہ زندہ ہے، اس کے لیے موت نہیں، اسی کے ہاتھ میں سارا خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دے گا، اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر تعمیر کرے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 36 (3429)، (تحفة الأشراف: 6787، 10528)، وقد أخرجہ: (1/47)، سنن الدارمی/الاستئذان 57 (2734) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عمرو بن دینار ضعیف راوی ہیں لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بازار میں اس دعا کا ثواب اس واسطے زیادہ ہوا کہ بازار دنیا میں مشغول ہونے اور اللہ سے غفلت کی جگہ ہے تو اس جگہ اللہ کو یاد رکھنا بڑے جواں مردوں کا کام ہے، اللہ تعالی نے فرمایا: «رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ» (سورہ النور: 37) دوسری روایت میں ہے کہ شیطان بازار میں اپنی کرسی بچھاتا ہے اور لوگوں کو بھڑکاتا ہے، تو وہاں اللہ کی یاد گویا شیطان کو ذلیل کرنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2235  
´بازار اور اس میں جانے کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت دعا یہ پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير كله وهو على كل شيء قدير» اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے حکمرانی ہے، اور اسی کے لیے ہر طرح کی حمد و ثناء ہے، وہی زندگی، اور موت دیتا ہے، اور وہ زندہ ہے، اس کے لیے موت نہیں، اسی کے ہاتھ میں سارا خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اور اس کی دس لاکھ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2235]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جائز ضرورت کے لیے بازار میں جانا جائز ہے۔

(2)
جہاں کا ماحول اللہ سے غفلت کا ہو، وہاں اللہ کو یاد کرنا بہت ثواب کا کام ہے۔

(3)
سنت کے مطابق ادا کیا جانے والا بظاہر معمولی نیک کام بھی اللہ کےہاں بہت مقام رکھتا ہے۔

(4)
مسنون اذکار کا اہتمام کرنا چاہیے اور خود ساختہ اذکار سے بچنا چاہیے۔

(5)
اس حدیث پر عمل کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ روایت بعض کے نزدیک حسن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2235   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3428  
´بازار میں داخل ہو تو کیا پڑھے؟`
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير وهو على كل شيء قدير» نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک (بادشاہت) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3428]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا،
اس کا کوئی شریک نہیں ہے،
اسی کے لیے ملک (بادشاہت) ہے اور اسی کے لیے حمدوثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے،
وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں،
اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں،
اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3428