سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
44. بَابُ : عُهْدَةِ الرَّقِيقِ
باب: غلام کو واپس لینے کی ذمے داری کی مدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2245
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا عُهْدَةَ بَعْدَ أَرْبَعٍ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار دن کے بعد بیچنے والا ذمہ دار نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 72 (3506)، (تحفة الأشراف: 9917)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/143، 150، 152)، سنن الدارمی/البیوع 18 (2594) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ہشیم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2245  
´غلام کو واپس لینے کی ذمے داری کی مدت کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار دن کے بعد بیچنے والا ذمہ دار نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2245]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے غلام خریدا، پھر اسے غلام میں کوئی عیب معلوم ہو گیا تو اگر تین دن کے اندر اسے عیب معلوم ہو گیا اور اس نے واپس کرنا چاہا تو یہ ہو سکتا ہے، تین دن کےبعد واپس نہیں کر سکتا، تاہم اس باب کی مذکورہ دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔
اخلاقی طور پر ہر بیچنے والے کا اخلاقی فرض ہے کہ غلام یا جانور کا عیب نہ چھپائے بلکہ بیان کر دے۔
اور اگر خریدار عیب معلوم ہونے پر غلام یا جانور کو واپس کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ واپس لے لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2245