سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
59. بَابُ : السَّلَفِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ
باب: متعین ناپ تول میں ایک مقررہ مدت کے وعدے پر بیع سلف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2282
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ: امْتَرَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَمِ فَأَرْسَلُونِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، فَسَأَلْتُهُ؟، فَقَالَ:" كُنَّا نُسْلِمُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ، عِنْدَ قَوْمٍ مَا عِنْدَهُمْ" فَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَى ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
عبداللہ بن ابی مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبرزہ رضی اللہ عنہما کے درمیان بیع سلم کے سلسلہ میں جھگڑا ہو گیا، انہوں نے مجھے عبداللہ ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، میں نے جا کر ان سے اس کے سلسلے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں گیہوں، جو، کشمش اور کھجور میں ایسے لوگوں سے بیع سلم کرتے تھے جن کے پاس اس وقت مال نہ ہوتا، پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، تو انہوں نے بھی ایسے ہی کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/السلم 2 (2242)، 3 (2244)، 7 (2254، 2255) بلفظ: ''ما کنا نسألھم'' مکان ''ماعندھم ''، سنن ابی داود/البیوع 57 (3464، 3465)، سنن النسائی/البیوع 59 (4618)، 60 (4619)، (تحفة الأشراف: 5171)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/354، 380) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح خ بلفظ ما كنا نسألهم مكان ما عندهم
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2282  
´متعین ناپ تول میں ایک مقررہ مدت کے وعدے پر بیع سلف کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبرزہ رضی اللہ عنہما کے درمیان بیع سلم کے سلسلہ میں جھگڑا ہو گیا، انہوں نے مجھے عبداللہ ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، میں نے جا کر ان سے اس کے سلسلے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں گیہوں، جو، کشمش اور کھجور میں ایسے لوگوں سے بیع سلم کرتے تھے جن کے پاس اس وقت مال نہ ہوتا، پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، تو انہوں نے بھی ایسے ہی کہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2282]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
بیع سلم اور بیع سلف ایک ہی چیز ہے کے دو نام ہیں۔

(2)
بیع سلم جائز ہے۔

(3)
کسی مسئلے میں اختلاف ہو جائے تو اپنے سے بڑے عالم سے مسئلہ پوچھ لینا چاہیے۔

(4)
جب صحیح مسئلہ معلوم ہو جائے تو اختلاف ختم کر دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2282