سنن ابن ماجه
كتاب التجارات -- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
69. بَابُ : اتِّخَاذِ الْمَاشِيَةِ
باب: جانور پالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2305
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ يَرْفَعُهُ، قَالَ:" الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا وَالْغَنَمُ بَرَكَةٌ وَالْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2850)، 44 (2852)، الخمس 8 (3119)، المناقب 28 (3642)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن الترمذی/الجہاد 19 (1694)، سنن النسائی/الخیل 6 (9897)، (تحفة الأشراف: 9897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375، 376) سنن الدارمی/الجہاد 34 (2470) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2305  
´جانور پالنے کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2305]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اونٹ کے فوائد بہت زیادہ ہیں، خاص طورپر صحرائی علاقوں میں اس کی اہمیت آج بھی قائم ہے۔

(2)
بکریاں زیادہ بچے دیتی ہیں اور وہ جلد بڑے ہو جاتے ہیں۔
اور وہ ہر قسم کی چارہ اور درختوں کے پتے وغیرہ کھا لیتی ہیں، اس لیے انہیں باعث برکت قرار دیا گیا ہے۔

(3)
گھوڑوں کی برکت کی وضاحت دوسری حدیث میںثواب اور غنیمت سے کی گئی ہے، یعنی یہ جہاد میں کام آنے والے ہیں۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب:
الجھاد ماض مع البر والفاجر، حدیث: 2852)


(4)
جانور پالنا حلال روزی کا ایک ذریعہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2305