سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام -- کتاب: قضا کے احکام و مسائل
5. بَابُ : قَضِيَّةِ الْحَاكِمِ لاَ تُحِلُّ حَرَامًا وَلاَ تُحَرِّمُ حَلاَلاً
باب: حاکم کا فیصلہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام نہیں کرتا۔
حدیث نمبر: 2318
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ قِطْعَةً فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے تم میں کوئی اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چالاک ہو، تو جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق میں سے کوئی ٹکڑا کاٹوں تو گویا میں اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15095، ومصباح الزجاجة: 814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/332، 6/307) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2318  
´حاکم کا فیصلہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام نہیں کرتا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے تم میں کوئی اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چالاک ہو، تو جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق میں سے کوئی ٹکڑا کاٹوں تو گویا میں اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2318]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  رسول اللہ ﷺ بھی شریعت کے احکام کے مطابق عمل کرنے اور فیصلہ کرنے کے مکلف تھے۔

(2)
  کسی کے حق سے ٹکڑا کاٹ کر دینے کا مطلب یہ ہے کہ جتنا حق دار کا حق تھا اسے پورا نہیں دیا گیا بلکہ کچھ حصہ غلطی سے دوسرے کو دے دیا گیا۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2318