سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام -- کتاب: قضا کے احکام و مسائل
16. بَابُ : إِذَا تَشَاجَرُوا فِي قَدْرِ الطَّرِيقِ
باب: راستے کی لمبائی چوڑائی کے بارے میں لوگوں میں جھگڑا ہو تو فیصلہ کیسے ہو گا؟
حدیث نمبر: 2338
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا الطَّرِيقَ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستہ کو سات ہاتھ رکھو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏دالأقضیة 31 (3633)، سنن الترمذی/الأحکام 20 (1356)، (تحفة الأشراف: 12223)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المظالم 29 (2473)، صحیح مسلم/المساقاة 31 (1613)، مسند احمد (2/466، 474) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ وہاں ہے جہاں ایک جگہ پر کئی لوگ رہتے ہوں اور راستہ کی لمبائی چوڑائی پہلے سے معلوم نہ ہو۔ اب اس میں جھگڑا کریں تو سات ہاتھ کے برابر راستہ چھوڑ دینا چاہئے، لیکن جو راستے پہلے سے بنے ہوئے ہیں اور ان کی لمبائی چوڑائی معلوم ہے، ان میں کسی کو تصرف کرنے مثلاً عمارت بنانے اور راستہ کی زمین تنگ کر دینے کا اختیار نہیں ہے، اور سات ہاتھ کا راستہ ضرورت کے لئے کافی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صرف آدمی، گھوڑے اور اونٹ راستوں پر چلتے تھے، ان کے لئے اتنا لمبا چوڑا راستہ کافی تھا، لیکن عام راستے جہاں آمد و رفت عام ہو اور گاڑیاں اور بگھیاں بہت چلتی ہوں وہاں اگر یہ لمبائی اور چوڑائی تنگ ہو تو حاکم کو اختیار ہے جتنا راستہ ضروری معلوم ہو اس کی تحدید کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1356  
´راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1356]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سات ہاتھ راستہ آدمیوں اورجانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے،
جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1356   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3633  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3633]
فوائد ومسائل:
فائدہ: گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔
گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔
سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔
اور ایک جانور جا رہا ہو۔
تو دونوں آسانی سے گزر جایئں، لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔
تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجا سکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3633