سنن ابن ماجه
كتاب الهبات -- کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : مَنْ أَعْطَى وَلَدَهُ ثُمَّ رَجَعَ فِيهِ
باب: اپنی اولاد کو کچھ دے کر واپس لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2378
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَرْجِعْ أَحَدُكُمْ فِي هِبَتِهِ إِلَّا الْوَالِدَ مِنْ وَلَدِهِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کر کے کوئی واپس نہ لے سوائے باپ کے جو وہ اپنی اولاد کو کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الھبة 2 (3719)، (تحفة الأشراف: 8722)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 83 (3540)، مسند احمد (4/182)، (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2378  
´اپنی اولاد کو کچھ دے کر واپس لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کر کے کوئی واپس نہ لے سوائے باپ کے جو وہ اپنی اولاد کو کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2378]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کوتحفے کےطورپرکوئی چیز دے کرواپس لینا جائزنہیں خواہ وہ تحفہ معمولی ہو یا قیمتی۔

(2)
والد اپنی اولاد کو دی ہوئی چیز واپس لےسکتا ہے۔

(3)
والدہ کا بھی یہی حکم ہے۔

(4)
بعض علماء نےنانا، نانی اوردادا، دادی کوبھی اسی حکم میں شامل کیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2378