سنن ابن ماجه
كتاب اللقطة -- کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مَنْ أَصَابَ رِكَازًا
باب: جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2509
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ وأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «رکاز» میں پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، سنن ابی داود/الخراج 40 (3085)، سنن الترمذی/الأحکام 37 (1377)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2497)، (تحفة الأشراف: 13128، 15147)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، المساقاة 3 (2355)، الدیات 28 (6912)، 29 (6913)، موطا امام مالک/ العقول 18 (12)، مسند احمد (2/228، 229، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 414، 454، 456، 467، 475، 482، 482، 495، 499، 501، 507)، سنن الدارمی/الزکاة 30 (1710)، الدیات 9 (2422) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «رکاز» کان کو کہتے ہیں، اور کچھ علماء کہتے ہیں کہ کافروں کے دفینہ یعنی خزانہ کو «رکاز» کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3085  
´دفینہ کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ) ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3085]
فوائد ومسائل:
کسی اجاڑ زمین میں یا قدیم پرانی آبادی میں کسی کا دفن کردہ مال جس کا مالک معلوم نہ ہو رکاز کہلاتا ہے، جسے ایسا مال ملے وہ خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنے کے بعد اس کا مالک بن جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3085