سنن ابن ماجه
كتاب اللقطة -- کتاب: لقطہ کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مَنْ أَصَابَ رِكَازًا
باب: جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2510
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «رکاز» میں پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6129، ومصباح الزجاجة: 889)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/314، 3/180) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2510  
´جس شخص کو دفینہ (رکاز) مل جائے اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «رکاز» میں پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللقطة/حدیث: 2510]
اردو حاشہ:
فائدہ:
«رکاز» سے مراد زمین میں مدفون خزانہ ہے جس کا مالک معلوم نہ ہو سکے اور غالب امکان ہو کہ مسلمانوں کی حکومت قائم ہونے سے پہلے کا ہے۔
اس میں سے پانچواں حصہ بیت المال کو ادا کیاجائے گا اوریہ ادائیگی فوراً ہو گی۔
ایک سال پورا ہونے کا انتظار نہیں کیا جائے گا۔
باقی مال اس کی ملکیت ہوگا جسے ملا۔
موجودہ دور میں بعض ملکوں میں حکومت کا پورے مال پرقبضہ کرلینا خلاف شریعت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2510