سنن ابن ماجه
كتاب العتق -- کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
8. بَابُ : مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ
باب: جو شخص غلام آزاد کر دے اور اس کے پاس مال ہو تو مال کا حقدار کون ہو گا؟
حدیث نمبر: 2530
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرٍ وَهُوَ مَوْلَى ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، قَالَ لَهُ: يَا عُمَيْرُ إِنِّي أُعِتِقُكَ عِتْقًا هَنِيئًا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ غُلَامًا وَلَمْ يُسَمِّ مَالَهُ فَالْمَالُ لَهُ" فَأَخْبِرْنِي مَا مَالُكَ؟
عمیر مولی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: عمیر! میں نے تمہیں خوشی خوشی آزاد کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص ایک غلام آزاد کرے اور اس کے مال کا تذکرہ نہ کرے، تو وہ مال غلام کا ہو گا، مجھے بتاؤ تمہارے پاس کیا مال ہے؟۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9493، ومصباح الزجاجة: 896) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن ابراہیم المسعودی مجہول راوی ہیں، امام بخاری کہتے کہ حدیث کو مرفوع روایت کرنے میں ان کی متابعت نہیں کی جائے گی، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1748)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ لِجَدِّي فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9493، ومصباح الزجاجة: 897)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف