سنن ابن ماجه
كتاب الحدود -- کتاب: حدود کے احکام و مسائل
32. بَابُ : التَّعْزِيرِ
باب: تعزیرات (تادیبی سزاؤں) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2602
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُعَزِّرُوا فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعزیراً دس کوڑوں سے زیادہ کی سزا نہ دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15381، ومصباح الزجاجة: 920) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عباد بن کثیر ثقفی اور اسماعیل بن عیاش دونوں ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر حدیث حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2602  
´تعزیرات (تادیبی سزاؤں) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعزیراً دس کوڑوں سے زیادہ کی سزا نہ دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2602]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دے کر کہا ہے کہ سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے یعنی یہ روایت معنی صیحح ہے نیزشیخ البانی نے مذکورہ روایت کو ماقبل روایت کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے۔

(2)
سزا کی دو قسمیں ہیں:

(ا)
حد وہ سزاہے جس کی حد شریعت نےمقرر کر دی ہے مثلاً:
قتل کی سزاقصاص یا قذف کی سزا اسی کوڑے۔
اس میں کمی بیشی جائز نہیں۔

(ب)
تعزیر وہ سزا ہے جس کی مقدار مقرر نہیں کی گئی بلکہ قاضی یا حاکم موقع مناسبت سے یا جرم کی شدت کے لحاظ سے مناسب مقدار کی سزا دے سکتاہے خواہ کوڑوں کی صورت میں ہو یا قید یا جرمانے کی صورت میں۔

(3)
اگر تعزیر کوڑے کی صورت میں ہوتو اس کے لیے یہ حد مقرر ہے تاہم جرم شدید ہونے کی صورت میں دوسری تعزیری سزا قید یا جرمانے وغیرہ کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2602